عمران خان نے جماعت اسلامی کے دھرنے کی حمایت کردی
پاک فوج کسی کو اپنا نمائندہ بنائے مذاکرات کیلئے تیار ہوں،عمران خان کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے کھری باتیں
راولپنڈی(جی این اے)پاکستان کی فوج اگرکسی کو اپنا نمائیندہ مقررکرے تو ہم مذاکرات کرنے کیلئے تیارہیں،فوج پر کبھی ہم نے الزامات نہیں لگائے،ہم نے تو تنقید کی ہے۔
عمران خان کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے دبنگ بات چیت۔
پی ٹی آئی کے بانی نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کا مینڈیٹ محمودخان اچکزئی کو دیا تھا،دوسری جانب سے کوئی نام منظرعام پر آتا تو ہم بھی بات کرلیتے،ہمیں محمود خان پر پورااعتماد ہے۔
مذاکرات کیلئے اپنے مطالبات بتاتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ ہمارا پہلا مطالبہ یہ ہے کہ جو مینڈیٹ چوری کیا گیا وہ واپس کیا جائے،دوسرا مطالبہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو رہا کرکے مقدمات بھی ختم کئے جائیں،تیسرا مطالبہ پاکستان بچانے کا ہے جس کیلئے شفاف انتخابات ناگزیر ہیں۔مولانافضل الرحمن نے اسمبلیوں سے استعفے کی جو بات کی ہے وہ تیسرے مرحلے کی ہے،عمران خان نے جماعت اسلامی کے دھرنے کی بھی حمایت کردی ہے۔ہماری جماعت دھرنے میں بھرپورشرکت کریگی،جماعت کی جو لیڈرشپ ہے اسے کہوں گا کہ آج ہی جماعت کے دھرنے میں شامل ہوجائیں۔
سی سی ٹی وی میں نو واقعات کے حوالے سے ہماری بے گناہی چھپی ہوئی ہے۔نومئی میں اگرپی ٹی آئی کا کوئی بھی فرد شامل ہے تو اسے ضرورسزا دیں،اٹھائیس سالوں میں توڑپھوڑ کی کبھی سیاست نہیں کی۔
حکومت اس وقت ایک ہی مقصد لئے ہوئے ہے کہ پی ٹی آئی اورفوج کے درمیان لڑائی کرواسکے تاکہ ہماری جماعت ختم ہوجاے،دراصل یہ دنوں پارٹیاں ہی ڈوب رہی ہیں۔نیب پراسیکیوٹرسے بھی میں نے معافی نہیں مانگی بس یہ ضرورکہا تھا کہ آپ سے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے،نیب والے بے ضمیر یا نااہل ہیں جنکی وجہ سے ایک برس ہوگیا جیل میں ہوں،جس آدمی کو گھرسے نکالا اسے ہی وعدہ معاف گواہ بنایا گیا،دنیا مذاق اڑا رہی انکا جو میرے اوپر دوسومقدمات بنا لئے ہیں،چودھری پرویزالی کی تین پسلیاں بھی ٹوٹ گئی تھی،انہوں نے بہت مشکل وقت دیکھا وہ قابل تعریف ہیں۔