این سی ڈیزکا تسلسل مستقبل قریب میں صحت کے نظام کیلئے ایٹم بم ثابت ہوگا،ثناہ اللہ گھمن

0

راولپنڈی(جی این اے)بڑھتی ہوئی این سی ڈیز کی تباکاریوں سے عوام کو بچانے کیلئے نوجوان نسل اپنا کردار ادا کرے۔ ثناء اللہ گھمن

بڑھتی ہوئی این سی ڈیز کا تسلسل مستقبل قریب میں پاکستان کے صحت کے نظام کے لیے ایٹم بم ثابت ہوگا۔وجوانوں کو بااختیار بنانا وقت کی ضرورت ہے،پناہ کے زیراہتمام ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی میں غیر متعدی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کے متعلق سیشن کا انعقادکیا گیا۔

ثناہ اللہ گھمن کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی این سی ڈیزدنیا کا ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے،جس کی وجہ سے لاکھوں افراد ذیابیطس،موٹاپے،دل کی بیماری، گردے کی بیماریوں اور بعض قسم کے کینسر میں مبتلا ہیں۔ پاکستان میں ساٹھ فیصد اموات ان غیر متعدی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ الٹرا پروسیسڈ مصنوعات کی کھپت اس قومی صحت کی ہنگامی صورتحال میں اہم کردار ادا کرنے والے عنصر میں شامل ہے۔اس کی ایک بڑی وجہ غیر صحت بخش خوراک کا استعمال ہے، جن میں سرِفرست الٹرا پروسیسڈ مصنوعات (UPPs) کا وسیع پیمانے پر استعمال ہے۔اُن مصنوعات کے استعمال کی وجہ سے پاکستان میں forty one فیصد سے زائد بالغ افراد یا تو موٹے یا زیادہ وزن کا شکار ہیں۔ مزید برآں، اس وقت 33 ملین سے زیادہ لوگ ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں،مزید 10 ملین اس بیماری کی نشوونما کے دہانے پر ہیں جس میں زائد مقدارمیں میٹھا،نمک اور Trans-fat ہوتے ہیں۔اس تشویشناک مسئلے پرایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی میں منعقدہ یوتھ سینسائزیشن سیشن میں روشنی ڈالی گئی اُس سیشن کا مقصد نوجوانوں کو غیر صحت بخش خوراک کی روک تھام کی مہم میں شامل کرنا ہے۔

جنرل سیکرٹری پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ الٹرا پروسیسڈ مصنوعات (UPPs) کے وسیع پیمانے پر استعمال کیوجہ سے 41 فیصد سے زیادہ بالغ پاکستان میں زیادہ وزن یا موٹاپا ہے، 33 ملین سے زیادہ ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ اگر فوری طور پرپالیسی ایکشن نہیں لیا گیا تو یہ تعداد 2045 تک بڑھ کر 62 ملین تک پہنچ جائے گی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ضرورت سے زیادہ چینی، نمک اور ٹرانس فیٹس سے لدے الٹرا پروسیسڈ مصنوعات ایک اہم مسئلہ ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ٹیکس میں اضافے سمیت فیصلہ کن اقدام کرے اور تمام مصنوعات پر فرنٹ آف پیک انتباہی لیبل متعارف کیے جائیں تاکہ لوگوکو پتہ ہو کے وہ کیا کھا رہے ہیں۔

ثناء اللہ نےاس سیشن کے انعقاد کے مقصد پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پناہ اپنے ہم وطنوں کو اس وبا سے بچانے کے لیے 1984 سے کا م کر رہی ہے اورپناہ پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں کے طلباء پر مشتمل ایک نوجوان فورس تیار کر رہا ہے اور اس کا بنیادی مقصد بہترین طرز عمل کی مختلف تجاویز تیار کرنا ہے جس کو ملک میں غیر متعدی بیماریاں کو کنٹرول کرنے کے لیے لاگو کیا جا سکتا ہے

Leave A Reply

Your email address will not be published.