واشنگٹن(ویب ڈیسک)اسے کہتے ہیں قانون اورانصاف،امریکہ کی ایک عدالت میں کیس آیا جس میں ایک شہری کو زبردستی جھوٹا اعتراف جرم کروایا گیا اوراسے غلط سزادلوائی گئی،اس جرم میں عدالت نے انتظامیہ کو حکم دیا کہ وہ بے گناہ سزاکاٹنے والے شخص کو پچاس ملین ڈالر کا فوری معاوضہ دے۔
مارسل برائون نامی شخص کے بارے میں غیرملکی میڈیا میں یہ رپورٹ سامنے آئی کہ پولیس نے اس آدمی کو تیس گھنٹے تک ایک کمرے میں قید رکھا،اسے کھانے پینے کو بھی کوئی چیز نہ دی،نہ ہی گھروالوں سے ملنے دیا گیا،حتی کہ اسے لمبی سزا کا کہہ کردھمکایا گیا اورمجبورکیا گیا کہ وہ ناکردہ گناہ کا اعتراف کرے،جب اس نے اعتراف کرلیا تو اسے عدالت نے پینتیس سال قید کی سزاسنا دی،دس سال سزاکاٹ چکا تو عدالت کو پتاچلا کہ یہ تو بے گناہ تھا تب عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ اسے پچاس ملین ڈالر دئیے جائیں جو پاکستانی روپے میں چودہ ارب بنتے ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ یہ امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ معاوضہ دینے کا حکم دیا گیا ہے،پہلے اتنا زیادہ معاوضہ کسی کو بھی نہیں دیا گیا۔مارسل برائون نے عدالتی فیصلے کے بعد بتایا کہ مجھے پہلی باراپنی داستان سنانے کا موقع ملا ہے،مجھے یقین نہیں آرہا،میں تو وکیل کا ہاتھ تھام کربس روتا ہی رہا ہوں،بہت شکریہ کہ آج مجھے انصاف مل گیا ہے۔