اسلام آباد(جی این اے)موجودہ ترقی یافتہ دورمیں جب ٹی بی کا سوفیصدعلاج موجود ہے ایسے میں عالمی ادارہ صحت کی منظرعام پرآنے والی حیران کن رپورٹ نے سب کو چونکا دیا ہے،گزشتہ سال پوری دنیا میں اس سوفیصدقابل علاج بیماری کے باعث اسی لاکھ افراد متاثرہوئے جبکہ ان میں سے بارہ لاکھ موت کے منہ میں چلے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹی بی جسے تب دق کا مرض بھی کہتے ہیں گزشتہ سال کرونا کو بھی پیچھے چھوڑگیا اورسب سے زیادہ افراد کو موت کے منہ میں دھکیلنے والی وبائی بیماری بن گئی ہے۔
ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ افریقہ،جنوب مشرقی ایشیا،انڈونیشیا،بھارت،فلپائن،چین اورپاکستان اس بیماری سے سب سے زیادہ متاثرہونے والے ممالک ہیں۔ان ممالک میں پچاس فیصد سے زیادہ کیس سامنے آئے ہیں۔یوں دنیابھرمیں مجموعی طورپرٹی بی کے بیاسی لاکھ نئے کیس منظرعام پر آگئے ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اس وقت بھی ٹی بی معتددافرادکو اپنا شکارکرنے والی بیماری ہے حالانکہ ہمارے پاس اسکی تشخیص،اورعلاج کی سہولیات بھی موجودہیں۔لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ عالمی سطح پراس بیماری سے مرنے والوں کی تعدادمیں کمی دیکھنے کو آرہی ہے۔
گزشتہ سال سے بھی پہلے یعنی 2022میں ٹی بی نے تیرہ لاکھ بیس ہزارافراد کو موت کی نیند سلادیا۔یاد رہے کہ ٹی بی کو چھوت کی بیماری بھی کہا جاتا ہے جو ایک انسان سے دوسرے انسان میں باآسانی منتقل ہوجاتی ہے کیونکہ اسکے جراثیم کھانسی کرنے یا چھینک مارنے سے فضا میں پھیل جاتے ہیں وہیں موجودجب صحت مند افراد سانس لیتے ہیں تو انکے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں یوں یہ بیماری تیزی سے پھیل جاتی ہے۔