عیدالاضحیٰ کا تہوار مسلمانوں کے لئے ایک اہم موقع ہوتا ہے جو ہمیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کو یاد دلاتا ہے۔ اس عظیم دن پر ہم جانوروں کی قربانی کرتے ہیں، لیکن اس عمل کا حقیقی مقصد اللہ کی رضا اور تقویٰ کے حصول کے لئے اپنی نیت اور اخلاص کی قربانی دینا ہے۔قربانی سے پہلے اپنی انا اور تکبر کو ذبح کرنا ضروری ہے تاکہ ہماری عبادت مکمل ہو اور اللہ کے نزدیک مقبول ہو، قربانی کے موقع پر ہماری انا اور تکبر کو ذبح کرنابہت اہم درس ہے جو ہمیں قربانی کے فلسفے سے سیکھنا چاہئے، قربانی صرف ایک رسم نہیں ہے بلکہ ایک روحانی عمل ہے جو ہمیں اپنی ذات کی بہتر اصلاح اور اللہ تعالیٰ کے قریب لے جانے کا ذریعہ بنتا ہے.
آج ہم قربانی کے فلسفے پر غور کریں گے اور اس بات پر روشنی ڈالیں گے کہ اپنی انا کو ذبح کرنا کس طرح ہمارے دینی اور دنیاوی معاملات میں بہتری لاسکتا ہے،انا اور تکبر وہ روحانی بیماریاں ہیں جو ہمارے دل و دماغ کو اللہ کی رضا سے دور کرتی ہیں، یہ ہمارے کردار میں منفی تبدیلیاں پیدا کرتی ہیں اور ہمیں دوسروں سے کمتر سمجھنے کا باعث بنتی ہیں،انا کی بنیاد پر انسان اپنی غلطیوں کو تسلیم نہیں کرتا اور نصیحت کو قبول کرنے سے انکار کر دیتا ہے.
اپنی انا اور تکبرکو ذبح کرنے کی بہت اہمیت ہے،1. *اللہ کی رضا کا حصول:* جب ہم اپنی انا کو ذبح کرتے ہیں، تو ہم اللہ کی رضا کو مقدم رکھتے ہیں۔،یہ ہمیں عاجزی اور انکساری کی طرف لے جاتا ہے، جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہے،2. *رشتوں کی بہتری:* انا کو ذبح کرنے سے ہمارے رشتے بہتر ہوتے ہیں۔ ہم دوسروں کی بات کو سمجھنے اور ان کی قدر کرنے کے قابل ہوتے ہیں، اس سے خاندان، دوستوں اور معاشرتی تعلقات مضبوط ہوتے ہیں،3. *خود احتسابی:* انا کو چھوڑ کر ہم اپنی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہیں اور اپنی اصلاح کے لئے کوشش کرتے ہیں، جو ہمیں بہتر انسان بناتا ہے اور ہماری ترقی میں مددگار ثابت ہوتا ہے،اپنی انا اور تکبر کو ذبح کرنے کے طریقے یہ ہیں کہ۔۔۔،1. *عاجزی اختیار کریں:* اپنی کامیابیوں اور صلاحیتوں پر فخر کرنے کی بجائے اللہ کا شکر ادا کریں اور دوسروں کی کامیابیوں کو بھی تسلیم کریں،2. *نصیحت قبول کریں:* دوسروں کی رائے کو سنیں اور اگر کوئی تنقید کرے تو اسے دل پر نہ لیں بلکہ اسے اپنی اصلاح کے لئے استعمال کریں،3. *اللہ کی یاد:* عبادات اور ذکر میں مشغول رہیں تاکہ اللہ کی عظمت کا احساس دل میں بسے اور اپنی حقیقت کو سمجھ سکیں،قربانی کا اصل مقصد اللہ تعالیٰ کے قریب ہونا اور اپنی خواہشات کو اللہ کی رضا کے تابع کرنا ہے۔ یہ عمل ہمیں اس بات کا درس دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری نیت اور دل کی حالت کو دیکھتا ہے، نہ کہ ہمارے اعمال کی ظاہری صورت کو،بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ خوبصورت اور بڑے جانور قربانی کے لئے زیادہ موزوں ہیں، اور انہیں اللہ کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ نہ ان کے گوشت اللہ کو پہنچتے ہیں اور نہ ان کے خون، بلکہ اس تک تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے (سورہ الحج:37)۔ یہ آیت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ہماری قربانی کے ظاہری پہلو نہیں بلکہ ہماری نیت اور تقویٰ پسند ہے،جب ہم قربانی کرتے ہیں تو ہمیں اپنی نیت کو ٹٹولنا چاہئے کہ آیا ہم یہ عمل خالص اللہ کی رضا کے لئے کر رہے ہیں یا دکھاوے کے لئے۔ قربانی کے دوران ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ ہمارا مقصد صرف اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا ہوقربانی کا حقیقی مقصد صرف جانور کی قربانی نہیں بلکہ اپنی انا اور تکبر کو ختم کرنا ہے۔،جب ہم اپنی انا کو ذبح کرتے ہیں، تو ہم اللہ کی رضا کے قریب ہوجاتے ہیں اور ہماری زندگی میں سکون، خوشی اور برکتیں آتی ہیں،آئیں عہد کریں کہ اس عید قربان پرہمیں اپنی انا اور تکبر کی قربانی دے کر اپنی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے، اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی انا اور تکبر کو ختم کرنے اور اس کی رضا کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے،آمین۔