رپورٹ:نرگس جنجوعہ
پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کی وجوہات مختلف ہیں جن میں گلوبل وارمنگ، جنگلات کی کٹائی، غیر منصوبہ بند شہری ترقی اور صنعتی آلودگی شامل ہیں۔ ان
عوامل کی وجہ سے ملک میں ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات بڑھ رہے ہیں۔ شمالی علاقہ جات میں ہمالیہ اور قراقرم کے پہاڑوں پر موجود گلیشیئرز کے پگھلنے کی شرح میں تیزی آئی ہے۔ یہ گلیشیئرز ملک کے لیے اہم پانی کے ذخائر ہیں اور ان کے پگھلنے سے نہ صرف دریاؤں میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے بلکہ سیلاب کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔
دوسری جانب ملکی معیشت کا بڑا حصہ زراعت پر منحصر ہے اور ماحولیاتی تبدیلی نے اس شعبے پر براہ راست اثر ڈالا ہے۔ غیر معمولی بارشوں، خشک سالی، اور درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار میں کمی آ رہی ہے۔ اس کے علاوہ، آبی ذخائر کی کمی اور زیر زمین پانی کی سطح میں کمی نے بھی زرعی پیداوار پر منفی اثر ڈالا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان میں سماجی اور اقتصادی مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔ سیلاب، خشک سالی، اور دیگر قدرتی آفات نے لاکھوں لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے اور ان کی روزمرہ کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بیماریوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
حکومت نے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مختلف منصوبے شروع کیے ہیں۔ ‘بلیو اور گرین پالیسیز’ کے تحت جنگلات کی بحالی، پانی کی بچت، اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان نے عالمی سطح پر بھی ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل پر آواز اٹھائی ہے اور مختلف عالمی معاہدوں میں شامل ہوا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے عوامی شعور اور حصہ داری بھی اہم ہیں۔ تعلیمی اداروں، میڈیا، اور سماجی تنظیموں کے ذریعے عوام کو ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل سے آگاہ کیا جا رہا ہے اور انہیں ماحول دوست طرز زندگی اپنانے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔ ہمیں مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے ماحول کو محفوظ بنا سکیں اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہتر مستقبل یقینی بنا سکیں۔